سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں از حفیظ تائب


نعت رسولِ مقبول ﷺ از حفیظ تائب


سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں
اوجِ قوسین پہ ضَو ریز عَلَم تیرے ہیں

وقت اور فاصلے کو بھی تری رحمت ہے محیط
سب زمانے ترے، موجود و عدم تیرے ہیں


جیسے تارے ہوں سرِ کاہکشاں جلوہ فشاں
عرصۂ زیست میں یوں نقشِ قدم تیرے ہیں

اہلِ فتنہ کا تعلّق نہیں تجھ سے کوئی
قافلے خیر کے اے خیر شیم تیرے ہیں

ہیں تری ذات پہ سو ناز گنہگاروں کو
کیسے بے ساختہ کہتے ہیں کہ ہم تیرے ہیں

ہم کو مطلوب نہیں مال و منالِ ہستی
ہم طلبگار فقط تیری قسم تیرے ہیں

ناز بردارئ دنیا کی مشقّت میں نہ ڈال
ہم کہ پروردۂ صد ناز و نعم تیرے ہیں

ان کی خوشبو سے مہک جائے مشامِ عالم
میرے دامن میں جو گلہائے کرم تیرے ہیں
٭٭٭


بحر اور تقطیع:


بحر: بحر رمل مثمن مخبون مخذوف مقطوع
افاعیل: فاعِلاتُن فَعِلاتُن فَعِلاتُن فَعلُن

اشاری نظام: 2212 / 2211 / 2211 / 22
اس بحر میں پہلے رکن یعنی فاعلاتن ( 2212 ) کی جگہ فعلاتن ( 2211 ) اور آخری رکن فعلن (22) کی جگہ , فعلان ( 122)، فَعِلن (211 ) اور فَعِلان (1211) بھی آ سکتا ہے۔
یوں اس بحر کی ایک ہی غزل یا نظم میں درج کردہ یہ آٹھ اوزان ایک ساتھ استعمال کرنے کی عروضی گنجائش موجود ہے ۔


تقطیع:
2212 / 2211 / 2211 / 22
سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں
سو ب سو تذ/ ک رَ اے می/رِ اُ مم تے/ رے ہے

2212 / 2211 / 2211 / 22
اوجِ قوسین پہ ضَو ریز عَلَم تیرے ہیں
او جِ قو سے/ن پَ ضو رے/ز عَ لم تے/رے ہے




No Response to "سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں از حفیظ تائب"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px