Showing posts with label عدم. Show all posts
Showing posts with label عدم. Show all posts

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے


غزل
اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے
دل کی آہٹ سے تری آواز آتی ہے مجھے 

جھاڑ کر گردِ غمِ ہستی کو اڑ جاو ں گا میں
بے خبر! ایسی بھی اک پرواز آتی ہے مجھے 

یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج
ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے 

اس کی نازک انگلیوں کو دیکھ کر اکثر عدم
ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے
(عبدالحمید عدم)


غزل
آگہی میں اک خلا موجود ہے
اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے

ہے یقیناً کچھ مگر واضح نہیں
آپ کی آنکھوں میں کیا موجود ہے 

بانکپن میں اور کوئی شے نہیں
سادگی کی انتہا موجود ہے 

ہر محبت کی بنا ہے چاشنی
ہر لگن میں مدعا موجود ہے 

ہر جگہ ہر شہر ہر اقلیم میں
دھوم ہے اس کی ، جو نا موجود ہے 

جس سے چھپنا چاہتا ہوں میں عدم
وہ ستمگر جا بجا موجود ہے
(عبدالحمید عدم)

شئیر کیجیے

Ads 468x60px