آؤ مل کر قدرت کے راز کھوجیں!۔۔۔۔ تجسس سائنس فورم۔۔۔۔ تعارف (دوسرا حصہ)


تجسس سائنس فورم کے تعارف کا پہلا حصہ تیزابیت پہ پڑھا جا سکتا ہے۔

آج کے دور میں ملکی و غیر ملکی زبانوں میں تعلیمی ویب سائٹس کسی بھی ملک کی تعلیمی روایات کا ایک اہم حصہ گردانا جاتا ہے اور یہ ویب سائٹس کسی بھی ملک میں سائنس کی ترویج میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔علاوہ ازیں یہ طلباوطالبات کی شخصی،ذہنی،علمی و عملی اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
سائنس ایک مشکل مگر دلچسپ مضمون کے طور پر جانا جاتا ہے اور اسکی افادیت سے دنیا بخوبی واقف ہے۔مگر طلباوطالبات اس مضمون کے بارے علم تو رکھتے ہیں مگر سمجھ نہیں رکھتے اور یہ عدم توجہی کی وجہ سے ہے۔ شاید کہ طلبا اس مضمون کو بس ایک مضمون سمجھ کر پڑھتے ہیں، اس میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں اکثریت اردو زبان سے وابستہ ہے، انگریزی کو سرکاری اور دفتری زبان کی حیثیت حاصل ہونے کے باوجود طلبا کی اکثریت اردو میڈیم سے وابستہ ہے۔ تجسس سائنس فورم کا مقصد اردو زبان میں سائنس کی ترویج و اشاعت ہے۔
پاکستان میں سائنس کی ترویج و اوشاعت اور ترقی کے لئے بہت لوگ کوشاں رہے اور اس شعبہ نے بہت سے صاحبِ علم پیدا کئے۔ جنہوں نے ملکی سطح پر اور شہری سطح پر اپنی خدمات سر انجام دیں اور ابھی تک یہ سلسلہ برقرار ہے اور انشاءاللہ یونہی برقرار رہےگا۔ ڈاکٹر عبدالسلام، ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک مند، ڈاکٹر عطاءالرحمان اس کی روشن مثال ہیں۔
سائنس ایک بہت وسیع شعبہ ہے اور اسکو سمجھنے کے لئے دلچسپی اور وقت درکار ہے۔ ویب سائٹ کے زیرِتحت سائنس سے تعلق رکھنے والے تمام طلبا و طالبات اپنے نظریات کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اپنے تخلیقی کام کو متعارف بھی کروا سکتے ہیں۔ سائنس دن بدن ترقی میں مصروف ہے مگر ہمارا تعلیمی نظام کچھ ایسا ہے کہ سال ہا سال وہی پرانا نصاب پڑھایا جاتا رہا اور یہ نصاب بھی سائنس کے شعبہ کے کچھ درخشندہ ستاروں کی مرہونِ منّت ہے۔ سائنس میں روزانہ کی بنیاد پہ نئی چیزیں اور نظریات دریافت ہو رہے ہیں مگر ہمارے طلبا و طالبات اس سب سے بے خبر ہیں اورہمارے ہاں ان سب باتوں سے آگاہی کا فقدان ہے حالانکہ طلبا کا ان سب باتوں سے با خبر رہنا وقت کی ضرورت ہے۔لہذا تجسس سائنس فورم اس بات کی کمی کو دور کرنے میں ہمیشہ سے کوشاں رہی ہے اور انشاءاللہ رہے گی۔


ہمارے مقاصد: 
یوں تو تجسس سائنس فورم کے اغراض و مقاصد بہت ہیں مگر مختصراً کچھ کا ذکر درج ذیل ہے:
1)           سائنس سے متعلقہ مسائل کے حل میں طلبا کی مدد
2)           نئی ایجادات و دریافت سے آگاہی اور سائنس کی دنیا کے عظیم ناموں کے بارے میں اردو زبان میں لکھنا
3)           فورم کے ممبران میں سائنسی و تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے ماہانہ بنیادوں پہ مقابلہ جات کا انعقاد
4)           طلبا کو اس قابل بنانا کہ وہ دوسرے ممالک اور ملکی سطح پر دوسرے اداروں کے طلبا کا سامنا کر سکیں
5)           مختلف موضوعات پر مختلف شعبہ جات کے اساتذہ کی جانب انکی تاریخ اور نظریات میں ترقی پر مبنی لیکچرز کا انعقاد
6)            سائنس سے متعلقہ مطالعاتی دوروں کا انعقاد
7)           سائنس کے بارے میں طلبا میں دل چسپی پیدا کرنا
8)           طلبا کو انکے روشن مستقبل کے مواقع کے بارے آگاہ کرنا                  
9)            طلبا کو سائنسی نمونہ جات بنانے کی طرف راغب کرنا اور انکی حوصلہ افزائی
10)         چھوٹی جماعتوں کے طلبا کو
سائنس کی افادیت اور اس مضمون سے آگاہ کرنا،اور اساتذہ کی تعلیمی زندگی کا تعارف انکے سامنے رکھنا                       تا کہ وہ انہیں اپنے لئے مثال سمجھیں۔
11)        ایک سائنسی جریدے کی اشاعت کی کوشش کرنا

               لیکن ہمیں ان سب مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے بہترین افرادی قوت کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کام صرف دو چار لوگوں کا نہیں بلکہ ایک پوری ٹیم کا ہے۔ مگر ہمیں امید ہے کہ اس سفر میں ہم تنہا نہ ہوں گے، آہستہ آہستہ ہم ایک قافلہ کی شکل اختیار کر لیں گے۔ آئیے ہمارا ساتھ دیجیے، تجسس سائنس فورم کے رکن بنیں اور پاکستان میں سائنس کے حوالے سے ایک نئے باب کا در وا کرنے میں ہماری کوشش کا حصہ بنیں۔

میرے کمرے میں کہیں رات پڑی ہو جیسے


میرے کمرے میں کہیں رات پڑی ہو جیسے
سرمئی شام اسے ڈھونڈ رہی ہو جیسے

خواب تو جل کے دھواں کب کا ہوا ہے لیکن
 ایک چنگاری کہیں اب بھی دبی ہو جیسے

ایک گزرے ہوئے لمحے میں پڑا ہوں کب سے
 زندگی رکھ کے مجھے بھول گئی ہو جیسے

ہاتھ میں ہاتھ مگر پھر بھی یہ لگتا ہے مجھے
 تُو بہت دور بہت دور کھڑی ہو جیسے

اشک پلکوں کے کناروں سے  اُمڈ آئے ہیں
 میری آنکھوں سے کوئی بھول ہوئی ہو جیسے

چلتے چلتے ہوئے اکثر میں ٹھٹھک جاتا ہوں
 میں نے پھر سے وہی آواز سُنی ہو جیسے

(اسد قریشی)

عشق کا نام تو آزار بھی ہو سکتا تھا


عشق کا نام تو آزار بھی ہو سکتا تھا
ہجر سہنا کبھی بیکار بھی ہو سکتا تھا

جرم کی آگ میں جھلسا ہے جو معصوم سا پل
 اگلے وقتوں کا یہ معمار بھی ہوسکتا تھا

 برف نے ڈھانپ رکھا ہے جسے اب تک سوچو
آتشِ قہر کا کوہسار بھی ہو سکتا تھا

ہے عجب رزق کی تقسیم، تو ترسیل عجب
جو ہے محدود و بسیار بھی ہو سکتا تھا

 یوں تو دنیا نے دیئے غم ہیں بہت سے مجھ کو
ورنہ غم تیرا گراں بار بھی ہوسکتا تھا

خیر ہو قیس کی صحرا کو بنایا مسکن
دلِ وحشی تھا یہ خونخوار بھی ہو سکتا تھا

شمع جل کر بھی نہ جل پائی، مگر پروانہ
عشق میں تھوڑا سمجھدار بھی ہوسکتا تھا

میں نے چاہا نہ کبھی خود کو نمایاں کرنا
میرے قدموں میں یہ سنسار بھی ہوسکتا تھا

 وہ تو اچھا ہے کہ سمجھا نہ زمانہ مجھ کو
 ورنہ منصور، سرِ دار بھی ہوسکتا تھا

تجھ پہ سایا ہے تری ماں کی دعاؤں کا اسدؔ
شکر کر راندہِ دربار بھی ہوسکتا تھا

(اسد قریشی)

اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا


اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا
کوئی پسند مثال نہیں بنتی، کوئی لمحہ خواب نہیں ہوتا


اک عمر نمو کی خواہش میں موسم کے جبر سہے تو کھُلا
ہر خوشبو عام نہیں ہوتی، ہر پھول گلاب نہیں ہوتا




اس لمحۂ خیر و شر میں کہیں اک ساعت ایسی ہے جس میں
ہر بات گناہ نہیں ہوتی، سب کارِ ثواب نہیں ہوتا

میرے چاروں طرف آوازیں اور دیواریں پھیل گئیں لیکن
کب تیری یاد نہیں آتی اور جی بیتاب نہیں ہوتا

یہاں منظر سے پس منظر تک حیرانی ہی حیرانی ہے
کبھی اصل کا بھید نہیں کھلتا، کبھی سچا خواب نہیں ہوتا

کبھی عشق کرو اور پھر دیکھو، اس آگ میں جلتے رہنے سے
کبھی دل پر آنچ نہیں آتی، کبھی رنگ خراب نہیں ہوتا

میری باتیں جیون سپنوں کی، میرے شعر امانت نسلوں کی
میں شاہ کے گیت نہیں گاتا، مجھ سے آداب نہیں ہوتا


(سلیم کوثر)

اُس سمت چلے ہو تو بس اتنا اُسے کہنا

محترم غلام سرور صاحب، جو سرور مجاز کے قلمی نام سے لکھتے تھے، کی ایک بہت خوبصورت غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر

اُس سمت چلے ہو تو بس اتنا اُسے کہنا
اب کوئی نہیں حرفِ تمنّا، اُسے کہنا

اُس نے ہی کہا تھا تو یقیں میں نے کیا تھا
امّید پہ قائم ہے یہ دنیا، اُسے کہنا

دنیا تو کسی حال میں جینے نہیں دیتی
چاہت نہیں ہوتی کبھی رسوا، اُسے کہنا

زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستا، اُسے کہنا

وہ میری رسائی میں نہیں ہے تو عجب کیا
حسرت بھی تو ہے عشق کا لہجہ، اُسے کہنا

کچھ لوگ سفر کے لئے موزوں نہیں ہوتے
کچھ راستے کٹتے نہیں تنہا، اُسے کہنا

(سرور مجاز)

شئیر کیجیے

Ads 468x60px