ہو جائے کسی طور جو تکمیلِ تمنّا
لہجوں میں اتر آئے گی تفضیلِ تمنّا
سنتا رہا تاویلِ جفا اُس کی زباں سے
بہتا رہا آنکھوں سے مری نیلِ تمنّا
اُس صورتِ مریم کو سرِ بام جو دیکھا
سینے میں اتر آئی اک انجیلِ تمنّا
ایسا بُتِ کافر ہے کہ دیکھا نہیں مُڑ کر
ہر چند کہ ہوتی رہی تعلیلِ تمنّا
مدّھم ہوئی آنکھوں میں تو پھر دل میں جلا لی
پر بجھنے نہیں دی کبھی قندیلِ تمنّا
اُس عہدِ اذیّت میں اتارا گیا مجھ کو
جس عہد میں ہوتی رہی تذلیلِ تمنّا
(محمّد بلال اعظم)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 Response to "ہو جائے کسی طور جو تکمیلِ تمنّا "
بہت خوب بلال ۔۔۔۔!
یہ غزل بہت خوب ہے آپ کی۔
خاص طور پر یہ شعر تو لاجواب ہے۔
مدّھم ہوئی آنکھوں میں تو پھر دل میں جلا لی
پر بجھنے نہیں دی کبھی قندیلِ تمنّا
ایک اچھی غزل پر مبارکباد وصول کیجے۔
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔