مہرو انجم کو نشانِ لامکاں سمجھا تھا میں از اسد قریشی


علامہ محمد اقبالؒ کی زمین میں اسد قریشی صاحب کی غزل:
علامہ محمد اقبالؒ کی مشہورِ زمانہ غزل " اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں" کی زمین میں اسد قریشی صاحب کی خوبصورت غزل

مہرو انجم کو نشانِ لامکاں سمجھا تھا میں
”اس زمین وآسماں کو بیکراں سمجھا تھا میں“



کتنے عالم ہیں نہاں جن کو کہاں سمجھا تھا میں
اب تک اس سارے جہاں کو کہکشاں سمجھا تھا میں

کس طرح سے میں سمجھتا زندگی کے پیچ وخَم
درحقیقت خوُد کو بھی اب تک کہاں سمجھا تھا میں

دوستوں سے بے خبر تھا دشمنوں کی کھُوج میں
قتل میں شامل تھے جن کو رازداں سمجھا تھا میں

بے اماں پھرتا رہا شام و سحر جس شہر میں
خونِ دل ہوتا رہا جائےِ اماں سمجھا تھا میں

بھُولنا تُجھ کو مری جاں ایسا مشکل بھی نہ تھا
ایک ہچکی تھی جسے کوہِ گَراں سمجھا تھا میں

No Response to "مہرو انجم کو نشانِ لامکاں سمجھا تھا میں از اسد قریشی"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px