غزل
آگہی میں اک خلا موجود ہے
اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے

ہے یقیناً کچھ مگر واضح نہیں
آپ کی آنکھوں میں کیا موجود ہے 

بانکپن میں اور کوئی شے نہیں
سادگی کی انتہا موجود ہے 

ہر محبت کی بنا ہے چاشنی
ہر لگن میں مدعا موجود ہے 

ہر جگہ ہر شہر ہر اقلیم میں
دھوم ہے اس کی ، جو نا موجود ہے 

جس سے چھپنا چاہتا ہوں میں عدم
وہ ستمگر جا بجا موجود ہے
(عبدالحمید عدم)

No Response to " "

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px