تجھ سے مل کر بھی کچھ خفا ہیں ہم


احمد فراز کی ایک شاہکار غزل آپ سب کی نذر

تجھ سے مل کر بھی کچھ خفا ہیں ہم
بے مرّوت نہیں تو کیا ہیں ہم
ہم غمِ کارواں میں بیٹھے تھے
لوگ سمجھے شکستہ پا ہیں ہم
اس طرح سے ہمیں رقیب ملے
جیسے مدت کے آشنا ہیں ہم
راکھ ہیں ہم اگر یہ آگ بجھی
جز غمِ دوست اور کیا ہیں ہم
خود کو سنتے ہیں اس طرح جیسے
وقت کی آخری صدا ہیں ہم
کیوں زمانے کو دیں فراز الزام
وہ نہیں ہیں تو بے وفا ہیں ہم
(احمد فراز)
(دردِ آشوب)

No Response to "تجھ سے مل کر بھی کچھ خفا ہیں ہم"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px