ایک زمین۔۔۔دو شاعر(فراق گورکھپوری، محسن
نقوی)۔۔۔دو غزلیں
رگھو پتی سہائے فراقؔ گورکھپوری کی غزل:
دیکھ محبت کا یہ عالم
ساز بھی کم کم، سوز بھی کم کم
یہ شیرازۂ دل کا ہے عالم
یکجا یکجا، برہم برہم
حسن گلستاں شعلہ و شبنم
سوزاں سوزاں، پرنم پرنم
ساکت ساکت شورش عالم
دل کی صدا بھی مدھم مدھم
عالم عالم عشق بھی تنہا
تنہا حسن بھی عالم عالم
یہ کیا کم ہے عشق کا حاصل
کچھ مجھ کو غم، کچھ تجھ کو غم
رنگ ہے کس کا، روپ ہے کس کا
نکھرا نکھرا، مبہم مبہم
دل کی جراحت، تیری محبت
ایسا زخم نہ ایسا مرہم
آتی بہاریں جاتی بہاریں
دونوں کا حاصل دیدۂ پرنم
عشق میں سچ ہی کا رونا ہے
جھوٹے نہیں تم، جھوٹے نہیں ہم
ہم نے بھی آج فراقؔ کو دیکھا
سوز مکمل، درد مجسم
محسن نقوی کی غزل:
رات کی
زلفیں بر ہم برہم
درد کی
لَو ہے مدہم مدہم
میرے
قصے گلیوں گلیوں
تیرا
چرچا عالم عالم
پتھر
پتھر عشق کی راتیں
حسن کی
باتیں ریشم ریشم
یاقوتی
ہونٹوں پر چمکیں
اُس کی
آنکھیں نیلم نیلم
چہرہ
لال گلاب کا موسم
بھیگی
پلکیں شبنم شبنم
ایک
جزا ہے جنت جنت
ایک
خطا ہے آدم آدم
ایک لہو
کے رنگ میں غلطاں
مقل
مقتل، پرچم پرچم
ایک
عذاب ہے بستی بستی
ایک
صدا ہے ماتم ماتم
ساری
لاشیں ٹکڑے ٹکڑے
ساری
آنکھیں پرنم پرنم
ہجر کے
لمحے زخمی زخمی
اس کی
یادیں مرہم مرہم
داد
طلب اعجازِ عصمت
عیسیٰ
عیسیٰ، مریم مریم
محسن
ہم اخبار میں گم ہیں
صفحہ
صفحہ۔۔۔ کالم کالم
10 Response to "ایک زمین۔۔۔دو شاعر(فراق گورکھپوری، محسن نقوی)۔۔۔دو غزلیں "
بہت ہی عمدہ۔دونوں غزلیں لاجواب ہیں
@علی
شکریہ علی صاحب پسندیدگی کا۔
ویسے مجھے محسن نقوی کی غزل زیادہ پسند ہے۔
بہت اچھے
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔