ایک جگنو ہے کہ منزل کے حوالے مانگے
ایک تتلی ہے کہ جگنو سے اُجالے مانگے
ایک وہ حشر ہے جو دل میں بپا رہتا ہے
اور اک دل ہے، زباں پر بھی جو تالے مانگے
میری تصویر کے سب رنگ زوال آمادہ
اور مرا یار کہ شہکار نرالے مانگے
آخرش دربدری قیس کی اب ختم ہوئی
آج تو لیلیٰ نے بھی دیس نکالے مانگے
آج تو لیلیٰ نے بھی دیس نکالے مانگے
رسم کچھ ایسی چلی موسم گل میں کہ یہاں
سب نے مانگے بھی تو بس خون کے پیالے مانگے
جانے کس دور میں دھرتی پہ میں اترا ہوں بلال
زندہ رہنے کے بھی انسان حوالے مانگے
(محمد بلال اعظم)
بحر - بحرِ رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
افاعیل - فاعِلاتُن فَعِلاتُن فَعِلاتُن فَعلُن
اشاری نظام - 2212 / 2211 / 2211 / 22
اس بحر میں پہلے رکن یعنی فاعلاتن ( 2212 ) کی جگہ فعلاتن ( 2211 ) اور آخری رکن فعلن (22) کی جگہ , فعلان ( 122)، فَعِلن (211 ) اور فَعِلان (1211) بھی آ سکتا ہے۔
یوں اس بحر کی ایک ہی غزل یا نظم میں درج کردہ یہ آٹھ اوزان ایک ساتھ استعمال کرنے کی عروضی گنجائش موجود ہے ۔
ایک جگنو ہے کہ منزل کے حوالے مانگے
ایک تتلی ہے کہ جگنو سے اُجالے مانگے
22-2211-2211-2212
ایک وہ حشر ہے جو دل میں بپا رہتا ہے
اور اک دل ہے، زباں پر بھی جو تالے مانگے
22-2211-2211-2212
میری تصویر کے سب رنگ زوال آمادہ
اور مرا یار کہ شہکار نرالے مانگے
22-2211-2211-2212
آخرش دربدری قیس کی اب ختم ہوئی
211-2211-2211-2212
آج تو لیلیٰ نے بھی دیس نکالے مانگے
22-2211-2211-2212
رسم کچھ ایسی چلی موسم گل میں کہ یہاں
211-2211-2211-2212
سب نے مانگے بھی تو بس خون کے پیالے مانگے
22-2211-2211-2212
جانے کس دور میں دھرتی پہ میں اترا ہوں بلال
1211-2211-2211-2212
زندہ رہنے کے بھی انسان حوالے مانگے
22-2211-2211-2212
8 Response to "ایک جگنو ہے کہ منزل کے حوالے مانگے "
واہ بلال بھائی واہ! بہت ہی عمدہ غزل لکھی آپ نے۔ ماشا اللہ۔ بہت خوب!۔
برادر بلال غالباً الفاظ آگے پیچھے ٹائپ ھو گئے ھیں
قیس کی آخرش اب دربدری ختم ہوئی
یہ مصرع بحر سے خارج ھو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب الفاظ یوں کر لیں تو بحر میں آ جائے گا ۔۔۔۔
آخرش دربدری قیس کی اب ختم ہوئی
@Asad Habeeb
اسد حبیب صاحب پسندیدگی کا بیحد شکریہ۔
@فاروق درویش
الفاظ آگے پیچھے ہو گئے ہیں
یہ اصل میں ایسے تھا
آخرش قیس کی اب در بدری ختم ہوئی
اب دونوں میں سے جو مصرع آپ کہتے ہیں وہ استعمال کر لیتے ہیں۔
شکریہ
سدا خوش رہیے
آخرش دربدری قیس کی اب ختم ہوئی
زبان کے اعتبار سے" اب" ختم سے پہلے آئے گا اور اس طرح مصرع بھی رواں تر ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزن کے اعتبار سے دونوں صورتیں ہی درست ہیں
اگر آپ بھی وارث صاحب کی طرح غزل کی بحر کے بارے میں تھوڑا لکھ دیا کریں اور اشعار کی تقطیع بھی کر دیا کریں تو ہم جیسے نئے لوگوں کو غزل کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
@فاروق درویش
شکریہ فاروق درویش صاحب۔
اب تدوین کر دی ہے۔
@میرا پاکستان
جناب اپنی سی کوشش تو کی ہے۔
اب دیکھیے۔
امید ہے پسند آئے گی۔
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔