دل بھٹکتا ہی رہا خوابوں میں کیا جانے کہاں
میں مگر آج بھی اوقات سے باہر نہ گیا
قوم تو پہنچی ستاروں پہ، ترقی کر کے
اور تو پچھلی خرافات سے باہر نہ گیا
دودھ کی نہر وہی، میر کے اشعار وہی
میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا
میکدے کی سبھی اقدار بھی پامال ہوئیں
رند آئینِ خرابات سے باہر نہ گیا
(اصلاح کردہ: استادِ محترم جناب اعجاز عبید صاحب)
(شاعر: محمد بلال اعظم)
No Response to "میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا "
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔