ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریکدکھ تو یہ ہے کہ ہے ملاح بھی سازش میں شریکتا ہمیں ترکِ تعلق کا بہت رنج نہ ہوآؤ تم کو بھی کریں ہم اِسی کوشش میں شریکاک تو وہ جسم طلسمات کا گھر لگتا ہےاس پہ ہے نیتِ خیاط بھی پوشش میں شریکساری خلقت چلی آتی ہے اُسے دیکھنے کوکیا کرے دل بھی کہ دنیا ہے سفارش میں شریکاتنا شرمندہ نہ کر اپنے گنہگاروں کواے خدا تُو بھی رہا ہے مری خواہش میں شریکلفظ کو پھول بنانا تو کرشمہ ہے فرازؔہو نہ ہو کوئی تو ہے تیری نگارش میں شریک(احمد فراز)(اے عشق جنوں پیشہ، ص170)
ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریک
10/04/2012 10:00:00 am
Unknown
Posted in
احمد فراز,
اے عشق جنوں پیشہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No Response to "ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریک "
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔