غزل
آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح
جسم سلگا ہے تری یاد میں ایند ھن کی طرح
دی ہیں کسی قرب کی خواہش نے مجھے
کچھ جوانی کے بھی دن گزرے ہیں بچپن کی طرح
اس بلندی سے مجھے تو نے نوازا کیوں تھا
گر کے میں ٹوٹ گیا کانچ کے برتن کی کی طرح
مجھ سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی
میں ترے دل میں سما جاﺅں گا دھڑکن کی طرح
اب زلیخا کو نہ بدنام کرے گا کوئی
اس کا دامن بھی دریدہ، مرے دامن کی طرح
منتظر ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لئے
زندگی بیٹھی ہے دہلیز پہ برہن کی طرح
نہ کوئی راہ اجالی، نہ شبستا ن جلا
ٹمٹماتا ہو ںچراغ سرِ مدفن کی طرح
(مرتضیٰ برلاس بیگ)
No Response to "آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح"
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔