تیرے بعد
(بحضور قائد اعظم)
پھول روتے ہیں کہ آئی نہ صدا تیرے بعد
غرقہِ خوں ہے بہاروں کی ردا تیرے بعد
آندھیاں خاک ا ڑاتی ہیں سرِ صحنِ چمن
لالہ و گل ہوئے شاخوں سے جدا تیرے بعد
جاہ و منصب کے طلبگاروں نے ےوں ہاتھ بڑھائے
کوئی دامن بھی سلامت نہ رہا تیرے بعد
جن کو اندازِ جنوں تو نے سکھائے تھے کبھی
وہی دیوانے ہیں زنجیر بپا تیرے بعد
کس سے آلامِ زمانہ کی شکایت کرتے
واقفِ حال کوئی بھی تو نہ تھا تیرے بعد
اب پکاریں تو کسے، زخم دکھائیں تو کسے
ہم سے آشفتہ سرو شعلہ نوا تیرے بعد
پھر بھی مایوس نہیں آج تیرے دیوانے
گو ہر اِک آنکھ ہے محرومِ ضیاء تیرے بعد
راستے سخت کٹھن منزلیں دشوار سہی
گامزن پھر بھی رہے آبلہ پا تیرے بعد
جب کبھی ظلمتِ حالات فضا پر برسی
مشعلِ راہ بنی تیری صدا تیرے بعد
آج پھر اہلِ وطن انجم و خورشید بکف
ہیں رواں تیری دکھائی ہوئی منزل کی طرف
(احمد فراز)
(شب خون)
No Response to "تیرے بعد (بحضور قائد اعظم)"
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔