حُسنِ اضداد سے بہلتا ہوں


غزل
حُسنِ اضداد سے بہلتا ہوں
برف کے منطقوں میں جلتا ہوں


میرےے پہرے میں تیرگی کا خلا
چاند ہوں، رات کو نکلتا ہوں


کر لیا میں نے وقت کو پابند
وقت کے ساتھ ساتھ چلتا ہوں


کب مرا ذوقِ جستجو بدلا
میں فقط راستہ بدلتا ہوں


کتنے محکم ہیں درد کے رشتے
شمع جلتی ہے، میں پگھلتا ہوں


قبر میں اپنا جسم بو کے ندیم
تا ابد پھولتا ہوں، پھلتا ہوں
(احمد ندیم قاسمی)
(دوام)
(اپریل1978ء)

No Response to "حُسنِ اضداد سے بہلتا ہوں"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px