غزل
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈ بویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
ہوا جب غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا
ہوئی مدت کہ غالب مرگیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
(مرزا اسد اللہ خان غالب)
3/06/2012 05:34:00 pm
Unknown
Posted in





No Response to "نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا"
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔