رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ


غزل
رنجش ہی سہی دل ہی د کھانے کے لئے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ

کچھ تو مرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تَو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تَو
رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کیلئے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تَو زمانے کے لئے آ

اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لئے آ

اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لئے آ
(احمد فراز)
(دردِ آشوب)

1 Response to "رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ"

Unknown said... Best Blogger Tips[کمنٹ کا جواب دیں]Best Blogger Templates

((آئینہ وقت)) تعمیر انسانیت کا ذریعہ
تحریر:اشفاق احمد
کتاب ”آئینہ وقت“ کےمصنف کو میں عرصہ پچیس سال سےجانتا ہوں۔ اور اس کےساتھ وقت کی ہر بنت سےگذرا ہوں۔ جو دن ، دوپہر، شام ، رات، اور صبح کاذب اور صادق کےدرمیان نئےنئےچھاپےچھاپتی ہی۔ اور نئےنئےرنگ ابھارتی ہی۔ عنائیت کو میں نےاچھے، بری، تلخ، ترش،کھچاوٹ، کملاوٹ اور کرب و بلا کی کیفیتوں میں بھی دیکھا ہی۔ اس پر بوجھ بھی ڈالا ہی۔ اور اس کا بوجھ کبھی اٹھایا بھی ہےلیکن !
عنائیت اللہ کےموجودہ روپ کا اشارہ مجھےماضی میں کبھی نہیں ملا تھا ۔ میرےوہم و گمان میں بھی نہ تھا ۔ کہ ایک روز جب گولڑہ موڑ پر پہنچےگا۔ تو اس پر ”آئینہ وقت“ جیسی کتاب وارد ہو جائےگی۔
یوں تو مغربی طرز جمہوریت پر حضرت علامہ نےبھی بڑی شدید تنقید کی ہی۔ اور ملت اسلامیہ کی بڑی بڑی اور معتبر دینی جماعتوں نےبھی اس کےمنفی اثرات و آثار سےمسلمانان عالم کو آگاہ کیا ہی۔ لیکن جس سادگی ، صفائی، خلوص، اور دردمندی کےساتھ عنائیت اللہ نےاس بلائےبیدرماں کاتجزیہ کیا ہی۔ وہ ایک معمولی فہم و فراست رکھنےوالےذہن میں بھی بہ آسانی آ جاتا ہی۔ اس کی مزید وضاحت کےلئےآخر کےاکیس سوالوں میں ڈائیرکٹ ایکشن کی روح کارفرما ہی۔ یہ سوالات نہیں ہیں۔ ہماری معاشرتی ، ملی، سیاسی، دینی اور اقتصادی زندگی کےانڈیکیٹر ہیں۔
جس طرح انسانی تاریخ میں بعض ایسےصحت مند موڑ موجود ہیں۔ جنہیں معمولی لوگوں ، معمولی کتابچوں، اور معمولی عملوں نےآنےوالی نسلوں کےلئےمستقل کر دیا ہی۔ اسی طرح مجھےلگتا ہی۔ کہ عنائیت اللہ کا ”آئینہ وقت“ بھی تعمیر انسانیت کےکسی عظیم منصوبےکےلئےڈائنا مائیٹ بن کر طاغوت کی ازلی بربادی کا سامان بن جائےگا۔
((اشفاق احمد))
٣ جولائی ٩٩٩١ ئ

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px