غزل
یوں سجا چاند کہ چھلکا ترے انداز کا رنگ
یوں فضا مہکی کہ بدلا مرا ہمراز کا رنگ
سایہءچشم میں حیراں رُخِ روشن کا جمال
سرخیءلب میں پریشاں تری آواز کا رنگ
بے پئے ہوں گے اگر لطف کرو آخرِ شب
شیشہءمے میں ڈھلے صبح کے آغاز کا رنگ
چنگ و نَے رنگ پہ تھے، اپنے لہو کے دَم سے
دل نے لَے بدلی تو مدھم ہُوا ہر ساز کا رنگ
اِک سخن اور کہ پھر رنگِ تکلم تیرا
حرفِ سادہ کو عنایت کرے اعجاز کا رنگ
(فیض احمد فیض)
(سرِ وادی سینا)
(کراچی 1965ء)
2 Response to "یوں سجا چاند کہ چھلکا ترے انداز کا رنگ"
یوں سجا چاند کہ چھلکا ترے انداز کا رنگ
فیض صاحب کا کوئی جواب نہیں
براہ کرم name/url والی آپشس بھی فعال کر دیں تبصرہ کرنے کے لیے
میں نے آپشن فعال کر دی ہے، اب آپ نیم یو آر ایل کے ذیعے بھی کمنٹ کر سکتے ہیں۔
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔