طوق ودار کا موسم


طوق ودار کا موسم

روش روش ہے وہی انتظار کا موسم
نہیں ہے کوئی موسم، بہار کا موسم

گراں ہے دل پہ غمِ روزگار کا موسم
ہے آزمائشِ حسنِ نگار کا موسم

خوشا نظارئہ رخسارِ یار کی ساعت
خوشا قرارِ دلِ بے قرار کا موسم

حدیثِ بادہ و ساقی تو نہیں کس مصرف
خرامِ ابرِ سرِ کوہسار کا موسم

نصیبِ صحبتِ یاراں نہیں تو کیا کیجیے
یہ رقص سایہءسرو چنار کا موسم 

یہ دل کے داغ تو دُکھتے تھے یوں بھی پر کم کم
کچھ اب کے اور ہے ہجرانِ یار کا موسم

................................................................

یہی جنوں کا، یہی طوق و دار کا موسم
یہی ہے جبر، یہی اختیار کا موسم

قفس ہے بس میں تمہارے، تمہارے بس میں نہیں
چمن میں آتشِ گُل کے نکھار کا موسم

صبا کی مست خرامی تہِ کمند نہیں
اسیرِ دام نہیں ہے بہار کا موسم

بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور دیکھیں گے
فروغِ گلشن و صوتِ ہزار کا موسم
(فیض احمد فیض)
(دستِ صبا)

No Response to "طوق ودار کا موسم"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px