قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے


غزل

قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے

اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے

زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تُو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز
مِل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے
(احمد فراز)
(دردِ آشوب)

No Response to "قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px