علم
علم بھی کیا کمال کی چیز ہے کہ اس کو ذاتی غرض سے کہیں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس کا نشانہ کبھی چوکتا نہیں - جب ہم شکار پر جاتے تھے اور بھائی جان اڑتے ہوئے تیتر یا اترتی ہوئی مرغابی کو نشانہ بناتے تھے ، تو بسا اوقات نشانہ چوک جاتا تھا - نشانہ لگ بھی جاتا اور شکار گر بھی جاتا تو اٹھا کر لانے والے کتے ڈائریکشن بھول کر ایک دوسرے سے لڑنے لگتے - سارا وقت ان کے چکر کاٹنے ، دائروں میں احمقوں کی طرح گھومنے اور بھمبھل بھوسوں میں گزر جاتا ......... لیکن علم ایسی چیز ہے کہ اس کا نشانہ کبھی خطا نہیں جاتا ، انسان کو گھائل کر کے رہتا ہے - اس پر اثر انداز ہو کے رہتا ہے - اس کو متاثر کر کے جان چھوڑتا ہے -
اور ایک علم ڈاکٹر کا ، معالج کا ، ملاح کا ، بڑھئی کا ، اور کسان کا بھی ہے - لیکن وہ گفتگو کے علم اور گفتگو محض کےفن کے آگے کوئی حیثیت نہیں رکھتا - علم نافع کے مقابلے میں علم غیر نافع تگڑا مضبوط اور زیادہ کار گر ہے - وہ سارے کیے کرائے پر دو لفظوں سے پانی پھیر سکتا ہے - ساری خدمت اور چاکری کو ایک فقرے سے کاٹ سکتا ہے ، اور سالوں کی محنت ، مشقت ، جانفشانی اور ریاضت کو ایک نعرے سے ملیا میٹ کر دیتا ہے - علم غیر نافع میں واقعی بڑا زور ہے ، وہ ساری دنیا کا واحد حکمران ہے ...........بلا شرکت غیرے
(از اشفاق احمد بابا صاحبا )
No Response to "علم"
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔