سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے


غزل
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
باوضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈرلگتا ہے


میں ترے ساتھ ستاروں سے گذر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفرلگتا ہے


مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمنِ جانی میرا
خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈرلگتا ہے


بُت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل مرا دل نہیں، اللہ کا گھر لگتا ہے


زندگی تُو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاﺅں پھیلاﺅں تو دیوار میں سرلگتا ہے
(بشیر بدر)
(آسمان)

No Response to "سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px