جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے


غزل
جستجو کھوئے ہُوو ں کی عمر بھر کرتے رہے
چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے

راستوں کا علم تھا ہم کو نہ سمتوں کی خبر
شِہر نامعلوم کی چاہت مگر کرتے رہے

ہم نے خود سے بھی چھپایا اور سارے شہر کو
تیرے جانے کی خبر دیوار و دَر کرتے رہے

وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا،اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر،کرتے رہے

آج آیا ہے ہمیں بھی اُن اُڑانوں کا خیال
جن کو تیرے زعم میں ' بے بال و پر کرتے رہے 
(پروین شاکر)

No Response to "جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے"

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


شئیر کیجیے

Ads 468x60px